Saturday, September 24, 2005

Why the life is so Numb

Why the life is so NUMB?
     
From Monday to Friday

Waking up          6 AM
College On          8 AM
College Off          4 PM
Academy On          430 PM
Academy Off          830 PM
At Home          915 PM
To Bed          1000 PM
All that same on the next day… and so on
……… (kiya sirf yahi zindgi hay..!)

From:
     Me and all that boys who are with me…!

A Mystery

A Mystery!

First person to Second:     Do you believe in Ghosts?
Second person replied:          “No” and he vanished.

A Mystery

A Mystery!

First person to Second:     Do you believe in Ghosts?
Second person replied:          “No” and he vanished.

husn o jamal

پیمانہ حسن و جمال

قل للجمیلۃ ارسلت اظفارھا
انی لغوف کدت امضٰی ھاربا
ان المخاطب للوحوش نخالھا
فمتٰی راینا للطباء مخالبا
بالامس انت قصصت شعرک غیلہ
ونقلت عن وضع الطبیعیہ حاجیا
وغدا نراک نقلت ثغرک للقفا
وازحت انفک رغم انفک جانبا
من علم الحسناء ان جمالھا
فی ان تخالف خلقھا و تجانبا
ان الجمال من الطبیعۃ رسمہ
ان شد خط منہ، لم یک صائبا

اردو ترجمہ:
۱۔ اس خوبصورت عورت سے کہہ دو جس نے اپنے ناخنوں کو بڑھا رکھا ہے کہ میں تو اس سے ڑرتے ہوئے بھاگ جانا چاہتا ہوں، ۲۔ ہمارا تو خیال تھا کہ پنجے وحشی جانوروں کے ہوتے ہیں ، ہرنیوں جیسی خوبصورت دوشیزاوں کے پنجے بھلا ہم نے کب دیکھے تھے؟ ۳۔ کل تو نے دھوکہ دے کر بالوں کو کاٹ دیا تھا اور پلکوں کی طبعی حالت کو بھی بدل دیا تھا۔ ۴۔ اور کل ہم دیکھیں گے کہ تو نے اپنے دانتوں کو گدی کی طرف منتقل کرے گی اور اپنے فطری حسن کے خلاف ناک کو بھی ایک طرف جھکا لے گی۔ ۵۔ لوگو! زرا بتائو تو سہی کہ ان مہ جبینوں کو یہ کس نے بتایا ہے کہ حسن و جمال اسی بات میں مضمر ہے کہ وہ اپنی فطرت اور خلقت کی مخالفت کریں۔ ۶۔ حالانکہ حقیقی حسن و جمال وہی ہے جو مصنوعی نہ ہو بلکہ حقیقی ہو اور اگر اس سے ایک دقیقہ بھی فروگزاشت ہو تو یہ صحیح نہ رہے گا۔
Adil Javed Ch.—searchformind@yahoo.com

Sunday, September 18, 2005

کالج میں میرا پہلا دن۔ حصہ دوم

کالج میں میرا پہلا دن! (حصہ دوم)

(گذشتہ سے پیوستہ)۔۔۔۔۔ پیسے دینے کے بعد ہوا پھر یوں کہ میں بھی ان سیکنڈ ائیر کے لڑکوں میں شامل ہوگیا اور دوسرے فرسٹ ائیر کے لڑکوں کے ساتھ فولنگ شروع کردی ۔۔ سچ بڑا مزا آیا، بارہ بجے تک تقریبا تین سو روپے اکٹھے ہوچکے تھے لیکن اس میں سے مجھے میرا حصہ نہیں ملا۔ اس کی وجہ شاید آپ لوگ جانتے ہی ہوں۔

Saturday, September 17, 2005

کچھ یادیں

کچھ یادیں، یادیں بس یادیں رہ جاتی ہیں۔۔۔۔۔

علی حیدر کا یہ گیت مجھے بہت بہت پسند ہے، آج میں نے سید عارف علی کے بلاگ کا یہ لکھا دیکھا تو اپنے آپ کو روک نہ سکا اور کاپی کرلیا۔ لہذا عارف صاھب اگر ہو سکے تو معاف کردیجئے گا۔ شکریہ۔ ویسے بھی میں کئی عرصے سے اس کی تلاش میں تھا۔

پرانی جینزاور گیٹار
محلے کی وہ چھت
اور میرے یار
وہ راتوں کوجاگنا
صبح گھر جانا
کود کے دیوار
وہ سگریٹ پینا
گلی میں جاکر
وہ کرنا دانتوں کو
گھڑی گھڑی صاف
پہنچنا کالج ہمیشہ لیٹ
وہ کہنا سر کا
گیٹ آوٹ فرام دا کلاس
وہ باہر جاکر ہمیشہ کہنا
یہاں کا سسٹم ہی ہے خراب
وہ جاکر کینٹین میں ٹیبل بجاکے
وہ گانے گانا یاروں کے ساتھ
بس یادیں یادیں
یادیں رہ جاتی ہیں
کچھ چھوٹی
چھوٹی باتیں رہ جاتی ہیں
وہ پاپا کا ڈاٹنا
وہ کہنا ممی کا
چھوڑیں جی آپ
تمہیں تو بس نظر آتا ہے
جہاں میں بیٹا میرا ہی خراب
وہ دل میں سوچنا
کر کے کچھ دیکھادیں
وہ کرنا پلینگ
روز نئی یار
لڑکپن کا وہ پہلا پیار
وہ لکھنا ہاتھوں پہ اے پلس آر
وہ کھڑکی سے جانکنا
لکھنا لیٹر انہیں بار بار
وہ دینا تحفے میں سونے کی بالیاں
وہ لینا دوستوں سے پیسے ادھار
بس یادیں یادیں
یادیں رہ جاتی ہیں
کچھ چھوٹی چھوٹی باتیں رہ جاتی ہیں
ایسا یادوں کا موسم چلا
بولتا ہی نہیں دل میرا
کہاں میری جینز اور گیٹار
محلے کی وہ چھت اور میرے یار
وہ راتوں کو جاگنا
صبح گھر جانا کود کے دیوار
پرانی جینزاور گیٹار
محلے کی وہ چھت
اور میرے یار
وہ راتوں کوجاگنا
صبح گھر جانا
کود کے دیوار


بشکریہ: http://yadain.blogspot.com

Google search adil

گوگل مجھے بھی جانتا ہے۔

مجھے تو آج ہی پتہ چلا کہ گوگل مجھے بھی جانتا ہے یعنی کہ میرے بلاگ کا اڑدیس بھی گوگل کی لسٹ میں شامل ہے اور وہ بھی دوسرے ہی نمبر پر۔ ٹیسٹ کیجئے انگریزی میں عادل جاوید لکھ کر۔ مجھے تو اس بات کی بڑی خوشی ہے۔

Google search: adil javed

کالج میں پہلا دن

کالج میں میرا پہلا دن! ۔

۱۲ ستمبر سے میرا کالج شروع ہوچکا ہے، اور میں ایف ایس سی کی اہمیت سے کسی طرح بھی بے خبر نہیں ہوں لہذا اب شاید میرا اتنی زیادہ پوسٹیں کرنے کا وقت نہ ہو، اور اب بھی تو میں کم از کم ایک ہفتے کے بعد پوسٹ کر رہا ہوں، انشاء اللہ ہفتے میں ایک دو بار تو ضرور پوسٹس کیا کروں گا۔
اورینٹیشن پر کیمرہ نہ لے جانے کا بہت افسوس ہے، کچھ خاص لمحے محفوظ ہونے سے رہ گئے لیکن انشاء اللہ اب میں جلد ہی کچھ اپنے کالج کی تصویریں پبلش کروں گا۔
۱۳ ستمبر کو ہماری پہلی کلاس تھی۔ پہلے دن بڑا مزا آیا خاص طور پر سیکنڈ ائیر کے لڑکوں سے ٹاکرے پر۔ اس دن ہر فرسٹ ائیر کے لڑکے پر فرسٹ ائیر فولنگ کا خوف نمایاں تھا۔ دوسرے پیریڈ کے بعد دس منٹ کی بریک تھی، لہذا جیسے ہی ہم کلاس سے نکلے جو تقریبا پانچ چھ سیکنڈ ائیر کے لڑکے آن پہنچے اور آتے ہی صرف میرا ہاتھ پکڑ لیا، کہا کہ صرف دس روپے فی کس ہم کو دے دو اور کالج کے سارے سال کوئی بھی مسلہ ہو تو ہم حاضر ہیں،  ابھی ان سے مذاکرات ہو ہی رہے تھے، تو میں نے محسوس کیا میں فرسٹ ائیر کے لڑکوں صرف میں ہی رہ گیا تھا باقی پتہ نہیں کیا سر پر پائوں رکھ کر بھاگ کئے تھے، شاید مجھے بھی اس میں تھوڑی دلچسپی تھی لہذا میں دوڑنے کا سوچ نہ سکا۔ جب میں نے ان سے کہا کہ "بھائی لوگوں دیکھو! میرے پاس صرف پچاس رودپے ہیں جن میں سے میں نے ابھی دوپہر کا کھانے بھی کھانا ہے اور کرایہ بھی لگانا ہے لہذا میں اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا، میری جیب صرف پانچ ردپے کی اجازت دیتی ہے"، آخر کار وہ شوقین حضرات پانچ روپے پی ہی راضی ہو گئے۔ میں نے یہ پانچ رو پے بھی نہیں دینے تھے اگر ان کے پاس میرا بیگ  نہ ہوتا۔۔۔۔ باقی کی کہانی پھر سہی۔۔۔۔۔

Sunday, September 11, 2005

جب سے میں نے رابی کی یہ کافی سنی ہے مجھے بلھے شاہ کا کلام پڑھنے کا اشتیاق بڑھ گیا، حالانکہ اس سے پہلے جنون بھی یہ پیش کر چکا ہے لیکن اس نے مجھے اتنا متاثر نہیں کیا۔۔۔۔۔ (کل سے میرا کالج [ایف سی کالج بھی کھل رہے ہیں۔۔)۔

Forman Christian College, Lahore.

بلھا کی جاناں میں کون
نہ میں مومن وچ مسیت آں
نہ میں وچ کفر دی ریت آں
نہ میں پاکاں وچ پلیت آں
نہ میں موسٰی، نہ فرعون

بلھا کی جاناں میں کون
نہ میں اندر بید کتاباں
نہ وچ بھنگاں، نہ شراباں
نہ رہنا وچ خراباں
نہ وچ جاگن، نہ سون

بلھا کی جاناں میں کون
نہ وچ شادی نہ غمناکی
نہ میں وچ پلیتی پاکی
نہ میں آبی نہ میں خاکی
نہ میں آتش نہ میں پون

بلھا کی جاناں میں کون
نہ میں عربی، نہ لاہوری
نہ میں ہندی شہر رنگوری
نہ ہندو نہ ترک پشوری
نہ میں رہنا وچ ندون

بلھا کی جاناں میں کون
نہ میں بھیت مذہب دا پایاں
نہ میں آدم حوا جایا
نہ میں اپنا نام دھرایا
نہ وچ بھٹن، نہ وچ بھون

بلھا کی جاناں میں کون
اول آخر آپ نوں جاناں
نہ کوئی دوجا پچھاناں
میتھوں ہور نہ کوئی سیانا
بلھا! او کھڑا ہے کون؟
بلھا کی جاناں میں کون

Friday, September 09, 2005


میکڈونلڈ، کے ایف سی میں دھماکے

علی حسنبی بی سی اردو ڈاٹ کام ، کراچی



چند ماہ پہلے بھی کے ایف سی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
کراچی ڈیفنس سوسائیٹی میں کے ایف سی اور میکڈونلڈ میں دھماکوں سے سے تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
میکڈونلڈ کراچی ڈیفنس میں سی ویو نامی علاقے میں اور کے ایف سی خیابانِ بد میں واقع ہے۔
دھماکہ اس وقت ہوا جب ان دونوں فوڈ ریستورانوں میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
دھماکے سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور دونوں جگہ شیشے ٹوٹے اور خاصا نقصان ہوا لیکن ایک بچی سمیت تین افراد زخمی ہوئے۔
دھماکے کے فوراً بعد بم ڈسپوزل سکواڈ کے ارکان دونوں مقامات پر پہنچ گئے تام ان کا کہنا ہے کہ وہ ابھی یہ نہیں بتا سکتے کہ یہ بم کس طرح کے تھے۔
حزب اختکاف کے جماعتوں اے آر ڈی اور ایم ایم اے جمعہ کو مشرف حکومت کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا ہوا ہے اور جمہورتیت کی بحالی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہونے والوں کا کہنا ہے کہ ان کا احتجاج جمہوریت کی بحالی تک جاری رہے گا۔
کیپٹل پولیس افسر طارق جمیل سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا ان دھماکو کا کل جمعہ کو ہونے والی ہڑتال کی اپیل سے کوئی تعلق ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس کے بار میں اس وقت کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔
واضح رہے کہ تقریباً تین ماہ قبل کراچی ہی میں کے ایف سی میں آگ لگا دی گیی تھی جس کے نتیجے میں وہاں کام کرنے والے سات افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے تھے۔

Tuesday, September 06, 2005

کچھ دنوں پہلے بھائی "انتخابِ غالب" لے آئے، پہلی غزل جو میں نے پڑھی یا کہ لیجیے جس نے مجھے متوجہ کیا وہ یہ تھی:

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ "تو کیا ہے؟"
تمہیں کہو کہ یہ اندازِ گفتکو کیا ہے؟
نہ شعلے میں یہ کرشمہ، نہ برق میں یہ ادا
کوئی بتاؤ کہ وہ شوخِ تند خو کیا ہے؟
چپک رہا ہے بدن پر لہو سے، پیراہن
ہمارے جیب کو اب حاجتِ رفو کیا ہے؟
جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہو گا
کریدتے ہو جو اب راکھ، جستجو کیا ہے؟
رگوں میں دوڑنے پھربے کے ہم نہیں قائل
جب آنکھ سے ہی نہ ٹپکا، تو پھر لہو کیا ہے؟
وہ چیز ، جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز
سواے بادئہ گلفام مُشکبو کیا ہے؟
رہی نہ طاقتِ گفتار، اور اگر ہو بھی
تو کس امید پہ کہیے کہ آرزو کیا ہے؟
ہوا ہے شہ کا مصاحب، پھرے ہے اتراتا
وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے؟
تراکیب کے مطالب:
تو کیا ہے: مراد میری نظر میں تیری کوئی عزت نہیں۔
تند خو: تیز طرار، محبوب کی طرف اشارہ
پیراہن: لباس
جیب: مراد گریبان
حاجتِ رفو: سینے کی ضرورت
راکھ: عاشق جو جل کی راکھ ہوا
بادہ گلفامِ مشکبو: اعلٰی قسم کی خوشبودار شراب
شھ کا مصائب: بادشاہ کا ساتھی، بادشاہ کا چمچہ

یومِ دفاع(۶ ستمبر) کے موقع پر:
طارق کی دُعا
یہ غاذی یہ تیرےپراسرار بندے ...... جنھیں تو نے بخشا ہے ذوقِ خُدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا ...... سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دوعالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو ..... عجب چیز ہے یہ لذت آشنائی
شہادے ہے مطلوب و مقصودِ مومن .... نہ مالِ غنیمت، نہ کشور کشائی
خیاباں میں ہے منتظر لالہ کب سے
قبا چاہئے اس کو خونِ عرب سے
کیا تو نے صحرا نشینوں کو یکتا ..... خبر میں، نظر میں، اذانِ سحر میں
طلب جس کی صدیوں سے تھی زندگی کو ..... وہ سوذ اُس نے پایا انہیں کے جگر میں
کشادِ درِ دل سمجھتے ہیں اس کو ..... ہلاکت نہیں موت ان کی نظر میں
دلِ مردِ مومن میں پھر زندہ کردے ..... وہ بجلی تھی نعرہ لَاتَذَر، میں
عزائم کو سینوں میں بیدار کر دے
نگاہِ مسلماں کو تلوار کر دے!۔

تم ہی سے اے مجاہدوں جہاں کا سپات ہے
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
لہو جو ہے شہید کا وہ قوم کی زکوۃ ہے
تمھاری مشعلِ وفا، فروغِ شش جہاد ہے
تم ہی سے اے مجاہدوں جہاں کا سپات ہے

عالمگیر صاحب کا یہ عسکری نغمہ مجھے بچپن ہی سے بہت پسند ہے طرہ اس پر یہ کہ میں اس کو کبھی مکمل نہیں سن سکا۔ کبھی ٹی وی آن کروں تو یہ ختم ہو رہا ہوتا ہے یا شروع ہو ریا ہو تو بجلی چلی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کسی ہمدرد کے پاس یہ نغمہ یا اس کا لنک یا صرف تحریر ہے نو مجھے بھیج کر مشکور فرماییے!۔

Sunday, September 04, 2005

مقامِ منتہائے عشق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سایہ سا کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
آہٹ سی کوہو تو لگتا ہے کہ تم ہو
اب تم ہی بتائو ؟ جانِ من!
کیا تم کسی بھوت سے کم ہو؟

Friday, September 02, 2005

کہانی محبت کی ہے مختصر۔۔۔۔۔۔۔۔! *۔

وہ میرا تم سے پوچھنا!۔
تم کو مجھ سے۔۔۔
محبت ہے کہ نہیں ہے؟
وہ تیرا ہس دینا۔۔۔
نظروں کا جھکا دینا۔۔۔
گرا کے گردن کو اپنی
میرے کندھوں پر
تیرا ہلکا سا نفی میں سر ہلا دینا۔۔!۔

*نوٹ: پڑھنے والے پر کمنٹس دینا لازم ہے۔ شکریہ!