Tuesday, September 06, 2005

یومِ دفاع(۶ ستمبر) کے موقع پر:
طارق کی دُعا
یہ غاذی یہ تیرےپراسرار بندے ...... جنھیں تو نے بخشا ہے ذوقِ خُدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا ...... سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دوعالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو ..... عجب چیز ہے یہ لذت آشنائی
شہادے ہے مطلوب و مقصودِ مومن .... نہ مالِ غنیمت، نہ کشور کشائی
خیاباں میں ہے منتظر لالہ کب سے
قبا چاہئے اس کو خونِ عرب سے
کیا تو نے صحرا نشینوں کو یکتا ..... خبر میں، نظر میں، اذانِ سحر میں
طلب جس کی صدیوں سے تھی زندگی کو ..... وہ سوذ اُس نے پایا انہیں کے جگر میں
کشادِ درِ دل سمجھتے ہیں اس کو ..... ہلاکت نہیں موت ان کی نظر میں
دلِ مردِ مومن میں پھر زندہ کردے ..... وہ بجلی تھی نعرہ لَاتَذَر، میں
عزائم کو سینوں میں بیدار کر دے
نگاہِ مسلماں کو تلوار کر دے!۔

0 Comments:

Post a Comment

<< Home