Saturday, September 24, 2005

husn o jamal

پیمانہ حسن و جمال

قل للجمیلۃ ارسلت اظفارھا
انی لغوف کدت امضٰی ھاربا
ان المخاطب للوحوش نخالھا
فمتٰی راینا للطباء مخالبا
بالامس انت قصصت شعرک غیلہ
ونقلت عن وضع الطبیعیہ حاجیا
وغدا نراک نقلت ثغرک للقفا
وازحت انفک رغم انفک جانبا
من علم الحسناء ان جمالھا
فی ان تخالف خلقھا و تجانبا
ان الجمال من الطبیعۃ رسمہ
ان شد خط منہ، لم یک صائبا

اردو ترجمہ:
۱۔ اس خوبصورت عورت سے کہہ دو جس نے اپنے ناخنوں کو بڑھا رکھا ہے کہ میں تو اس سے ڑرتے ہوئے بھاگ جانا چاہتا ہوں، ۲۔ ہمارا تو خیال تھا کہ پنجے وحشی جانوروں کے ہوتے ہیں ، ہرنیوں جیسی خوبصورت دوشیزاوں کے پنجے بھلا ہم نے کب دیکھے تھے؟ ۳۔ کل تو نے دھوکہ دے کر بالوں کو کاٹ دیا تھا اور پلکوں کی طبعی حالت کو بھی بدل دیا تھا۔ ۴۔ اور کل ہم دیکھیں گے کہ تو نے اپنے دانتوں کو گدی کی طرف منتقل کرے گی اور اپنے فطری حسن کے خلاف ناک کو بھی ایک طرف جھکا لے گی۔ ۵۔ لوگو! زرا بتائو تو سہی کہ ان مہ جبینوں کو یہ کس نے بتایا ہے کہ حسن و جمال اسی بات میں مضمر ہے کہ وہ اپنی فطرت اور خلقت کی مخالفت کریں۔ ۶۔ حالانکہ حقیقی حسن و جمال وہی ہے جو مصنوعی نہ ہو بلکہ حقیقی ہو اور اگر اس سے ایک دقیقہ بھی فروگزاشت ہو تو یہ صحیح نہ رہے گا۔
Adil Javed Ch.—searchformind@yahoo.com

0 Comments:

Post a Comment

<< Home