Wednesday, June 14, 2006

رباعیات

رُباعیات
اقبال
1
یقیں، مثلِ خلیل آتش نشینی
یقین، اللہ مستی، خود گزینی
سن، اے تہذیب حا ضر کے گرفتار
غلامی سے بد تر ہے بے یقینی
2
عرب کے سوز میں سازِ عجم ہے
حرم کا راز توحیدِ امم ہے
تہی وحدت سے ہے اندیشہ غرب
کہ تہذیبِ فرنگی بے حرم ہے
3
کوئی دیکھے تو میری نے نوازی
نفسِ ہندی، مقامِ تازی
نگہِ آلودہ اندازِ افرنگ
طبعیتِ غزنوی، قسمتِ ایازی!
فرہنگ
1
مثلِ خلیل: حضرت ابراہیم علیہ سلام کی طرح۔ جنہیں نمرود  نے آگ میں ڈالا، لیکن خدا کے حکم سے وہ آگ گلزار بن گئی۔
آتش نشینی: آگ میں بیٹھنے کی حالت
اللہ مستی: محبوبِ حقیقی سے عشق کی حالت
خود گزینی : خود کو چننے کی کیفیت
عرب کا سوز: مراد مسلمانوں کا جذبہ عشق
2
سازِ عجم: مراد غیر اسلامی تعلیمات اور نظریات کا اثر
حرم: مکہ جو کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا مرکز ہے
توحیدِ امم : مختلف قوموں کا یکجا ہونا
تہی : خالی
اندیشہ غرب : اہلِ یورپ کی سوچ اور فکر
بے حرم: یعنی مکے کے بغیر
3
نے نوازی: بانسری بجانا مراد موسیقی
نفسِ ہندی : مراد ہندوستان کا باشندہ
مَقامِ نغمہ : گانے کا سر
آلودہ: لوتھڑی ہوئی
اندازِ فرنگ: اشارہ ہے علامہ کے یورپ میں تعلیم حاصل کرنے کی طرف
طبعیت غزنوی : مراد شاہانہ طبعیت
قسمتِ ایازی : مراد قسمت کے لحاظ سے غلام

0 Comments:

Post a Comment

<< Home