Thursday, November 03, 2005

Faiz Ahmed Faiz Bahar

بہار آئی تو جیسے اک بار۔۔۔۔

بہار آئی تو جیسے اک بار
لوٹ آئے ہیں پھر ادم سے
وہ خواب سارے، شباب سارے
جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے تھے
جومٹ کر ہر با ر پھر جیئے تھے
نکھر گئے ہیں گلاب سارے
جو تیری یادوں سے مشکبو ہیں
جوتیرے عُشاق کا لہو ہیں

ابل پڑے ہیں عذاب سارے
ملالِ احوالِ دوستاں بھی
خُمارِ آغوشِ مہوِشاں بھی
غُبارِ خاطر کے باب سارے
تیرے ہمارے
سوال سارے، جواب سارے
بہار آئی تو کھل گئے ہیں
نئے سرے سے حساب سارے

۔۔۔۔فیض احمد فیض۔۔۔Faiz Ahmed Faiz, Bahar

0 Comments:

Post a Comment

<< Home