Friday, August 26, 2005


ويلنٹائن کے دِن کی حقيقت
ہر سال فروری کے مہينے ميں سينٹ ويلنٹائن کے نام پر دَنيا بھر ميں لاکھوں چاہنے والے ايک دَوسرے کو تحأيف کا تبادلہ کرتے ہيں ۔ ليکن سوال يہ ہے کہ يہ انوکھی شخصيت ہے کون اور ہم يہ دِن کس ليے مناتے ہيں ؟
تو ويلنٹائن کے دِن کی اور جِس انوکھی شخصيت کے نام سے يہ دِن منسَوب ہے کی حقيقت کيا ہے؟مگر حقيقت ميں دونوں ہی ايک راز ہيں ۔ ليکن اِس کے باوجود محبت کرنے والوں کے ليے اِس دِن کی اہميت مَسلم ہے۔ تو سينٹ ويلنٹائن کون تھا اور يہ دِن اَن کے نام سے کيسے مخصوص ہوا؟ کيتھولک چرچ کم سے کم تين مختلف سينٹ کا ذکر کرتا ہے جن کا نام ويلنٹائن تھا اور تينوں کی اموات غير طبعی تھيں۔
ايک مفروضہ جو دوسرے سب مفروزوں سے معتبر مانا جاتا ہے کے مطابق ويلنٹائن دوسری صدی ميں روم کا ايک پادری تھا ۔جب روم کے شہنشاہ کلاڈيس دوم نے فيصلہ کيا کے غير شادی شدہ نوجوان اچھے سپاہی ہوتے ہيں بجايے شادی شدہ کے جن کے بيگمات اور بچوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اور اس بنياد پر اَس نے نوجوان سپاہيوں پر شادی نا کرنے کی پابندی عائد کر دی۔ سينٹ ويلنٹائن نے اس حکم کی نا انصافی کو محسوس کرتے ہويے نوجوانوں کی چوری چھپے شادياں کرنا جاری رکھا۔ اور جب کلاڈيس کو اسکی حکم عدولی کا علم ہوا تو اس نے ويلنٹائن کی موت کا پروانہ جاری کر ديا۔
دوسرے کئ مفروضوں کے مطابق ويلنٹائن کی موت کی وجہ اسکی بہت سے عيسايي قيديوں کو روم کی قيد خانوں سے فرار ميں مدد کرنے کو کہا گيا ہے جہاں ان قيديوں کے ساتھ غير انسانی برتاو کيا جاتا تھا۔
ايک اور خيال کے مطابق ويلنٹائن نے سب سے پہلے خود ويلنٹائن کی خواہشات کا اظہار ايک لڑکی سے کيا تھا جب وہ ايک قيد خانے ميں بند تھا۔ يہ خيال کيا جاتا ہے کہ وہ لڑکی قيد خانے کے منتظم کی بيٹی تھی۔ اور ويلنٹائن نے اسے تب ديکھا تھا جب وہ قيد خانے ميں ميں ويلنٹائن کی قيد کے دوران آيي تھی۔ اپنے مرنے سے پہلے ويلنٹائن نے اسے ايک پيغام لکھا تھا جس کے آخر ميں دستخط ميں لکھا تھا " تمہارا ويلنٹائن " اور يہ الفاظ آج بھی کم و بيش ايسے ہی استمعال ہوتے ہيں۔
قطع نظر اس بات کے کہ اس دن کی اصل حقيقت کيا ہے اس سے جڑی ہويي کہانياں اور محسوسات دل کو موہ ليتے ہيں اور اس بات ميں بھی حيرانی محسوس نہيں ہوتی کہ درميانی صديوں ميں سينٹ ويلنٹائن فرانس اور انگلستان کے مشہور ترين پادريوں ميں شمار ہوتا تھا
۔
حوالہ ہسٹری چينل

2 Comments:

Blogger Jahanzaib said...

ارے عادل اگر آپ کسی کی تحرير اپنے بلاگ ميں لکھيں تو اخلاقی طور پر بتا دينا کہ کس کی تحرير ہے مناسب ہوتا ہے۔
شکريہ

4:53 PM  

Adil Javed Chaudhary said...
تما بھائیوں میں آپ سب سے معافی مانگتا ہوں۔ آئندہ میں ایسا نہیں کروں گا۔۔ اصل میں میں نے نیا نیا بلاگ شروی کیا ہے اور میجھے کچھ پوسٹس چاہے تھیں ۔۔۔ لہذا آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔۔۔۔ معافی کا طلب گار۔۔۔۔ عادل!۔

10:59 AM  

Post a Comment

<< Home