Wednesday, August 24, 2005


قصہ
میرے موبائل کا۔۔۔۔۔۔۔!



بہت دنوں پہلے کی بات ہے جب والد صاحب نے میڑک اچھے نمبروں سے پاس کرنے پر ایک عدد موبائل فون لے کر دنیے کا وعدہ کیا تھا۔
اچھے نمبروں کا کہ کر اور سن کر ہم دونوں ہی اس وعدے کو بھول گئے۔ لیکن میڑک کا
رزلٹ آنے پر پتا چلا کہ ہمارے حاصل کردہ نمبروں کو بھی اچھے نمبروں ہی میں شمار کیا
جاتا ہے۔ اگر نہیں بھی کیا جاتا تو میں کروا ہی لیتا۔ ( ویسے 86 فی صد نمبر کم بھی
نہیں ہوتے۔) سارے گھر والوں نے میری بلائیں لیں اور میری خواہش یا انعام پوچھا۔ بس
پھر کیا تھا میں نے چھٹتے ہی اپنی محبوبہ* یعنی

Sony Ericsson K750iکی
فرمائش کر ڈالی۔ میرے والد صاحب

جو کہ ہماری کارکردگی پر مطمئن محسوس ہورے تھے، نے حامی بھر لی۔
وہ دن اور پرسوں کا دن شاید کوئی دن اور رات ایسی نہ ہوگی جب میں نے والدہ کو اپنی فرمائش یاد نہ دلائی ہو اور رات کو سونے کے بعد اپنی محبوبہ *کے درشن نہ کئے ہوں۔ آخر کار میری ان عادات کی مخبری میرے کسی بھائی ہی نے میرے والد صاحب سے کردی، اللہ بھلا کرے اس کا بھی جس نے یہ نیک کام
کیا۔(بے شک اس میں میرا بھی کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی ہاتھ تھا۔) والد صاحب جو کہ
شاید فرمائش والی بات بھول چکے تھے فورا کہا کہ ہمارے بیٹے کو آج ہی موبائل ملے گا۔
میں تو جباب جی پھولے نہ سمایا یا شاید اڑنے گا مجھے ٹھیک طرح سے یاد نہیں۔ لیکن یہ
حالت مجھ پر زیادہ دیر تک برقرار نہ رہ سکی جب پاپا کو اک انتہائی انتہائی ضروری کا
یاد آگیا تھا۔(ان موقعوں پر ضرور کچھ ایسا ہوتا ہے) لیکن پھر بھی میں نے تحمل کا
مظاہرہ کیا اور اپنےکمرے میں آگیا اور قیدو (ابو کا کام) کے ختم ہونے کا انتظار
کرنے لگا۔ غضیب یہ کہ اکیڈمی کا بھی ٹائم ہوگیا۔ امی پاس سے گزرئیں تو نہاتیت آرام
سے کہا کہ "ہون اکیڈمی واسطے اٹھ وی پےجاناں نہیں ائو"۔ مطلب پچھلے ساڑھے چار
گھنٹوں سے جو میں نے انتظار کی گھڑیاں کاٹیں ان کا کچھ نہیں؟؟؟؟؟؟۔۔۔ مرتا کیا نہ
کرتا۔۔ اگر چھٹی کرتا میں جان بوجھ کر تو موبائل کی بات شاید دور چلی جاتی کیونکہ
میرے والدین کچھ روایتی ثابت ہوئے ہیں۔

اکیڈمی کے تو چار گھنٹے ناقابل بیان ہیں بے صرف وہی سمجھ سکتا ہے جو اس کرب سے گزرا ہو۔ لیکن چھٹی سے پانچ منٹ قبل میرے
مرحوم موبائل(
Mokia2300) پر میسج آتا منجاب بھائی صاحب کے کہ وہیں رکوں ہم تمہیں لینے آرہے ہیں۔ امید کی کرن پھر مچلنے لگی۔ میں ابھی باہر آیا ہی تھا کہ میے بھائی مجھے گاڑی میں بیٹھے اس مسکراہٹ کے ساتھ ملے جو اکثر اس وقت آتی تھی جب ہم میں سے کسی کی درینہ خواہش پوری ہوتی ہے اور جو چھوٹے کے چہرے پر اکثر ملتی تھی۔ چنانچہ وہ میرے لیے نوید تھی
پتہ نہیں ہم کب حفیظ سنٹر پہنچے۔ اک اور کرتب جو وہاں جا کر لگا یہ کہ جیسے ہی ہم اک والد صاحب کے کام سے فارغ ہو کر دوکان سے نکلے جو بجلی چلی گی۔ اس سے پہلے میں سمجھتا تھا کہ صرف ٹھوکر پر ہی لائٹ جاتی ہی لیکن ثابت ہوا کہ جب بھی میں ترقی کرنے لگتا ہوں تو بجلی اپنا کرتب دیکھاتی ہے۔ پسند کو پرگرام شروع ہونے والا ہو، یا نیٹ کی کوئی فائل ڈاون لوڈ ہونے والی ہو۔ اک دو دفعہ تو جب پرھنے کو موڈ ہو تو تب بھی بجلی نے اپنا خصوصی کرتب دیکھایا۔
لیکن اب جب بجلی گئ تو محسوس ہوا کہ
والد صاحب یہ نہ فرما دیں کہ اب اگلی بار آئیں گے یعنی ایک دو ماہ اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
کم از کم میں یہ برداشت نہیں کرسکتا تھا۔ ابھی ان سوچوں ہی میں تھا کہ انکھ چھپکی
اور لائٹ آچکی تھی جبکہ بھائی صاحب اک کونے میں کھڑے مجھے بُلا رہے تھے۔ پتہ نہیں
کہ سچ میں لائٹ گئی تھی کہ نہیں۔۔۔۔یا پھر یہ ان زخموں کی وجہ سے تھا جو بجلی نے
مجھے ان مواقع پر دئے تھے۔۔ چنانچہ میں نے کسی سے اس کے بارے میں پوچھنا مناسب نہ
سمجھا اور براہراست میرا دل بزرگ و برتر کے حضور ممنونیت سے جھک گیا کہ لائٹ نہیں
گئی اور اگر گئی بھی ہے تو آگئی۔ شکراََ جمیلاََ نے الفاط ادا کئے اور آگے بڑھ گئے۔

ہم ہمارا اگلا پڑاو موبائلز کی دوکان تھا۔ میں نے جاتے ہیK750i کا نعرہ مارا اور ان سے نکلوا۔۔۔والد صاحب جو کہ
sonyericsson سے شاید پہلے ہی نالاں تھے کہا کہ یہ رہنے دے اور نوکیا وغیرہ کا لے لے۔۔۔۔ میں نے دل سے تو ہاں نہ کی شاید یہ میری فطرت میں نہیں کہ کسی کا مشورہ مانوں(میری امی بھی یہی کہتی ہیں) اوپر سے بھائی صاحب بے بھی دکھتی رگ کر ہاتھ رکھ کر کہا کہ میں نے بھی sonyericsson کے کبھی استعمال نہیں کئے۔ بندہ پوچھے کہ نہیں کئے تو اس میں sonyericssonکا کیا قصور ہے۔ اور اگر استعمال کئے ہی نہیں تو یہ بُرے کیسے ہو گئے۔ آخرکار میرے ہاتھ میں وہ سیٹ آگیا اور میں نے وہ دوکان دار کو واپس کرنے سے انکار کردیا۔ بھائی کا شاید یہ حرکت پسند نہ آئی اور لگا مجھ سے کھنچنے۔۔۔۔۔ اس وقت سب سے زیادہ نین و نقشہ جس چہرے کا تبدیل ہوا وہ تھا دوکان دار۔۔ کیونکہ سیٹ ابھی خریدا نہیں تھا۔ ابو
بھی میرے ضد سے تنگ آئے اور خرید کر گھر آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب باقی کہانی نہیں میں
سنا سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔!



1 Comments:

چلو موبائل تو مل گیا جناب کو۔۔۔۔۔ہسند جو ہے۔۔۔

6:37 PM  

Post a Comment

<< Home