Thursday, August 25, 2005

میری الجھن۔۔۔
ہاں! میں مسلمان ہوں۔
لیکن شاید نہیں ہوں۔
ہاں! میں شریف ہوں۔
لیکن شاید نہیں ہوں۔
میں ایک الجھن کا شکار ہوں۔

میرا دل اور یار کہتے ہیں کہ لڑکیوں سے دوستی کرنی چاہیے۔اس سے اعتماد بڑھتا ہے،اور انسان بہت کچھ سیکھتا بھی ہے۔
مگر میرا ضمیر۔۔۔ یہ قبول نہں کرتا۔
میرا ضمیر مسلمان ہے ،مگر دل۔۔۔
آج بھی اک دوست سے اس مسلہ پربات ہوئی۔
بات کچھ یوں ہے۔کہ میں نے اک لڑکی کو پچھلے دنوں نوٹس دیے اور اسے پڑھائی میں رہنمائی کی۔مگر کوئی غیر متعلقہ بات نہیں کی۔اگر کوئی اور میرئی جگہ ہوتا تو بات اب تک شاید بہت آگے نکل چکی ہوتی۔لڑکے کہتے ہیں میں نے موقع گنوا دیا۔
عشق مشق سے مجھے بلکل دلچسپی نہیں ہے۔اور آج تک کسی سے ہوابھی نہیں۔
کسی لڑکی سے دوستی اب سٹیٹس سمبل بنتا جا رہا ہے۔لوگ اس سے آپ کے اعتماد کا اندازہ لگاتے ہیں۔

مگر میں۔۔۔۔ معاشرے کی خاک پروا کرتا ہوں۔
یہ معملہ تو میرے دل اور ضمیر کے مابین ہے۔میرا دل کرنے کے لیے لاکھ تاویلیں گڑھتا ہے۔مگر میرا ضمیر با آواز بلند نعرے تکبیر لگاتا ہے۔
شاید اسی حالت کے لیے غالب نے کہا تھا کہ "کعبہ ہے میرے پیچھے کلیسا ہے میرے آگے"۔
صبح-شام،سوتے-جاگتے،اٹھتے-بیٹھتے یہ جنگ جاری ہے۔
"مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے" ابھی تک تو میرا ضمیر زندہ ہے۔۔۔
مگر دل ناتواں۔۔۔۔بھی باز نہں آتا۔۔
میں کیا کروں۔۔؟
برائی دیکھ کر دل میرا بھی مچلتا ہے۔
میرا ایمان منٹ میں تولا ہوتا ہے،منٹ میں ماشہ۔
میں ایک نوجوان ہوں۔۔۔الجھن کا شکار
الجھن،الجھن ہے۔سمجھ نہیں آتی یہ دو لفظی ہے یا وسیع وعریض۔

1 Comments:

Blogger Saqib Saud said...

آپ نے میری تحریر چرائی ہے؟

2:19 PM  

Post a Comment

<< Home