Thursday, December 29, 2005

تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ میں کیا چاہتا ہوں
ستم ہو کہ وعدہ بے حجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتاہوں
یہ جنت ہر مبارک زاہدوں کو
کہ میں تیرا سامنا چاہتاہوں
ذرا سا تو دل ہے مگر شوق اتنا
میں وہی لن ترانی سننا چاہتا ہوں
بھری بزم میں راز کی بات کہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں
اقبال


ایک دفعہ علامہ اقبال کے پاس کالج کے چند لڑکے آئے اور شوخی سے کنے لگے کہ سر جی آپ نے تو کہا تھا کہ عشق کی کوئی انتہا نہیں ہے؟ علامہ صاحب نے کہا جی بالکل!۔ لڑکے مچلے اور کہا تو جناب پھر آپ نے یہ کیوں لکھا کہ "تیرے عشق کی انتہا چاپتا ہوں"۔ سر اقبال مسکرائے اور کہا اس سے اگلے مصرعے پر بھی تو غور کرو نوجوانو۔

0 Comments:

Post a Comment

<< Home