تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ میں کیا چاہتا ہوں
ستم ہو کہ وعدہ بے حجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتاہوں
یہ جنت ہر مبارک زاہدوں کو
کہ میں تیرا سامنا چاہتاہوں
ذرا سا تو دل ہے مگر شوق اتنا
میں وہی لن ترانی سننا چاہتا ہوں
بھری بزم میں راز کی بات کہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں
اقبال
ایک دفعہ علامہ اقبال کے پاس کالج کے چند لڑکے آئے اور شوخی سے کنے لگے کہ سر جی آپ نے تو کہا تھا کہ عشق کی کوئی انتہا نہیں ہے؟ علامہ صاحب نے کہا جی بالکل!۔ لڑکے مچلے اور کہا تو جناب پھر آپ نے یہ کیوں لکھا کہ "تیرے عشق کی انتہا چاپتا ہوں"۔ سر اقبال مسکرائے اور کہا اس سے اگلے مصرعے پر بھی تو غور کرو نوجوانو۔
Nahi Ad!L
i am little more than useless
0 Comments:
Post a Comment
<< Home