دل تھا کہ پھر بہل گیا، جاں تھی کہ سنھبل گئی
بزِم خیال میں ترے حسن کی شمع جل گئی
درد کا چاند بجھ گیا، ہجر کی رات ڈھل گئی
جن تجھے یاد کر لیا، صبح مہک مہک اٹھی
جب تیرا غم جگا لیا، رات مچل مچل گئی
دل سے تو ہر معامل کرکے چلے تھے صاف ہم
کہنے میں ان کے سامنے بات بدل بدل گئی
آخر شب کے ہم سفر فیض نجانے کیا ہوئے
رہ گئی کس جگہ صبا، صبح کدھر نکل گئی
فیض احمد فیض
جولائی 53ء
جناح ہسپتال کراچی
Nahi Ad!L
i am little more than useless
Wednesday, February 22, 2006
شامِ فراق اب نہ پوچھ، آئی اور آ کے چلی ٹل گئی
0 Comments:
Post a Comment
<< Home